Brailvi Books

سِنگر کی توبہ
2 - 32
 بڑوں سے بدتمیزی کرنا، ان کامذاق اڑانا حتی کہ والدین کی حکم عدولی کرکے انہیں ستانا، صرف اپنی من مانی کرنا میرا معمول تھا۔ فلمیں ڈرامے دیکھنے کی عادتِ بد کی وجہ سے مجھ میں شہوت پرستی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ مجھے گانے باجے سننے کا جنون کی حد تک شوق تھا جس کی وجہ سے میں نہ صرف گانے گانے لگا بلکہ چند ایک گانے بھی لکھ ڈالے۔ ایک وقت وہ بھی آیا کہ رشتہ داروں سمیت علاقے بھر کے شادی بیاہ کے فنکشنوں میں جا کر گانے گا یا کرتا اور خوب داد وصول کرتا نیز فلمیں ڈرامے دیکھ دیکھ کر میں اداکاروں کی طرح ایکٹنگ بھی کیا کرتا تھا الغرض دنیائے ناپائیدار کے حصول کی خاطر میں نامور گلوکار بننے کے خواب آنکھوں میں سجا بیٹھا۔ اب ہر وقت یہ حسرت رہنے لگی کہ کاش میرے پاس دنیوی دَھن دولت ہوتا تو میں اپنا البم نکال لیتا۔ علاوہ ازیں میرے بڑے بھائیوں نے اگرچہ غفلت کے باعث قراٰن شریف نہیں پڑھا تھا مگر مجھے قراٰن شریف پڑھنے کاشوق دلایا ان کی ترغیب پر میں نے استاد صاحب کے پاس ایک بار تو قراٰن شریف پڑھ لیا لیکن گناہوں کے سفر پر چل نکلنے کے باعث دوبارہ ایک بار بھی قراٰن شریف نہ پڑھ سکا۔ الغرض میرے نہار (دن) نافرمانیوں میں خوار اور میری لیل (راتیں ) گناہوں کی میل سے آلودہ تھیں۔ بالآخر میرے ایّام نیکیوں کے جام سے یوں شاد کام ہوئے کہ مجھے دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول مِل گیا۔ اس کاسبب کچھ یوں بنا